ہجر میں بھی یہ مری سانس اگر باقی ہے


ہجر میں بھی یہ مری سانس اگر باقی ہے
اس کا مطلب ہے محبت میں اثر باقی ہے

چھوڑ یہ بات ملے زخم کہاں سے تجھ کو
زندگی اتنا بتا کتنا سفر باقی ہے

تم ستم گر ہو نہ گھبراؤ مری حالت پر
زخم سہنے کا ابھی مجھ میں ہنر باقی ہے

ہجر کی آگ میں جلنے سے نہیں ڈرتی میں
عشق مجھ میں ابھی بے خوف و خطر باقی ہے

میرے تنکے بھی ہوئے راکھ تو کیا حرج بھلا
آتشِ عشق بتا کتنا یہ گھر باقی ہے

سانس لینا ہی تو شاہین نہیں ہے جیون
ڈھونڈ کر لاؤ مری روح اگر باقی ہے

baqi  hay

baqi hay


Facebook Comments