‎پھول سے بچھڑی خوشبو ۔۔ پہلا شعری مجموعہ‎.


اب برسوں بعد ملے ہو تو کچھ اپنا حال احوال کہو
کہو کیسے ہجر کی رات کٹی اور کتنے ملے ہیں ملال کہو؟

کیا ہجر کا دکھ زندہ ہے ابھی کسی آتے جاتے موسم میں؟
یا ماضی کا قصہ ٹھہرا ہے آج وہ عہدِ وصال کہو؟

مرے بام و در میں سجا ہوا چہرہ بھی وہی آنکھیں بھی وہی
کیا بدل گئے ہیں تمہاری طرف اب سارے خد وخال کہو؟

اس دل کے سہارے کاٹا ہے اب تک کا سفر یہ مسافر نے
ورنہ کیسے کٹتے سوچو مشکل کے یہ ماہ اور سال کہو؟

تری یاد کی دھوپ میں جلتے اور چلتے ہی رہے جو رستے میں
کبھی ان تنہا لوگوں کا بھی تمہیں آیا ہے کوئی خیال کہو ؟

تج ڈالا تمہاری خواہش میں شاہین اپنی ہر خواہش کو
بھلا ہم جیسے دیوانوں کی کہیں ملے گی کوئی مثال کہو ؟

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہmisaal kaho


Facebook Comments