جب مرا ہر ایک دکھ میراہنر ہو جائے گا


 

جب مرا ہر ایک دکھ میراہنر ہو جائے گا
زندگی کا یہ سفر آسان تر ہو جائے گا

دل میں اک موہوم سا جذبہ کہیں جاگا تھا کل
جانتی کب تھی یہ اک دن اس قدر ہو جائے گا

کیا خبر تھی ریگزاروں میں ہی گزرے گی حیات
یہ سفر دشوار سے دشوار تر ہو جائے گا

عشق کی لو اک نہ اک دن تو جلا دے گی مجھے
پھر مرا ہر ایک دکھ مثلِ قمر ہو جائے گا

خاک ہو جائیں گے ہم تعبیر کی حسرت لئے
قریہء خوابِ ابد اجڑا نگر ہو جائے گا

کرب کے لمحات میں بھی تم یقیں رکھنا کہ بس
عرصہء شامِ الم آخر بسر ہو جائے گا

جب کبھی مَیں ہرخبر سے بے خبر ہو جاؤں گی
وہ مرے ہر ایک دکھ سے باخبر ہو جائے گا

اب یہاں بس شور ہے اور سسکیاں ہیں چار سُو
دیکھ لینا یہ جہاں وحشت کا گھر ہو جائے گا

خوف آتا ہے مجھے شاہین ڈھلتی شام سے

جب وفا کا نام بھی گردِ سفر ہو جائے گا
11921595_10207894139777694_2253444672040982294_n


Facebook Comments