یہ شہر تو گونگا بہرا ہے
یہ بہتا ہوا اک دریا ہے
یہاں کون مجھے بتلائے گا
مرا خواب کہاں پر سویا ہے ؟
اک آس کا دامن تھام کے یہ
پیاسا من کہاں پہ رویا ہے ؟
اس شہر میں بسنے والو اب
کچھ اپنے لئے ہی سوچو تم
یہ ویراں ویراں آنکھیں ہیں
مت خواب ان کے اب نوچو تم
ان میں کچھ خواب جو روشن ہیں
وہی رہ دکھلائیں جیون کی
یہ خواب اگر کھو جائیں گے
منزل تک کیسے جاؤ گے؟
گر ہم کو تم جھٹلاؤ گے
تو خود کو کیسے پاؤ گے؟