پیار کی کب ہو سکیں شنوائیاں


598712_10200686241184734_130534894_n

پیار کی کب ہو سکیں شنوائیاں
راہ میں تھیں منتظر رسوائیاں

دے گئیں مجھ کو بہت تنہائیاں
اس دلِ نادان کی دانائیاں

کل خوشی کی چاہ میں مچلا تھا دل
آج ہیں بس درد کی تنہائیاں

طالب و مطلوب جب موجود ہیں
کھو گئیں کیوں عشق کی سچائیاں

دل بھی پتھر آنکھ بھی پتھرا گئی
کھو گئیں دنیا کی سب بینائیاں

دب گئی ان کی صدا چیخوں میں جب
مقتلوں میں رو پڑیں شہنائیاں

ہجر نے چھینے ہیں رنگ و روپ سب
کھو گئیں جتنی بھی تھیں رعنائیاں

دل یہ شاہیں اس لئے بے چین ہے
یاد ہیں اُس کی کرم فرمائیاں


Facebook Comments