کوچہ ء عشق سے اس طرح رہا بھی کیوں ہوں


آج تھک ہار کے ہم نے تو عجب سوچا ہے
تیری یادوں سے کہیں دور بہت دور کہیں
ایسی نگری میں ہی اب جا کے بسیرا کر لیں
ہجر لمحہ نہ جہاں گریہ کناں ہو کوئی
تری یادوں سے نہ اٹھتا سا دھواں ہو کوئی
ایسی بستی نہ جہاں وصل تمنا جاگے
اور کبھی دل نہ کسی دید کا پرسہ مانگے
آنکھ کے بند دریچوں میں نہ جھانکے کوئی
اور کبھی خواب نہ تعبیر کا توشہ مانگے
بس وہاں درد و الم کا نہ کہیں ہو عالم
اور کبھی ہجر نہ پھر وصل کا جھونکا مانگے

آج تھک ہار کے ہم نے توعجب سوچا تھا
اب تلک دل تو ہمارا ہے وہی شیدائی
اس کی ویران رگوں میں ہے تری رعنائی

دل کی نگری میں تو ہر سُو ہے خدائی تیری
ہم تماشا جو بنے خلق امڈکر آئی
در و دیوار پہ بس تیرا تصور ابھرے
شبِ تاریک میں بانٹے جو مری تنہائی
دل بہر طور فقط تیری رفاقت مانگے
چین لینے ہی نہیں دیتا ہمیں ہرجائی

آج تھک ہار کے اب ہم نے یہی سوچا ہے
ہم اگر ایسے نگر میں بھی بسیرا کر لیں
جز تری یاد بھلا زادِ سفر کیا رکھیں؟
تجھ سے بچھڑیں تو بھلا دستِ ہنر کیا رکھیں؟
بے خبر ہو کے بھی ہم اپنی خبر کیا رکھیں؟
ہم نے سوچا ہے ہم اب تجھ سے خفا بھی کیوں ہوں؟
اتنی تنہائی میں ہم خود سے جدا بھی کیوں ہوں؟
تیرے ہوتے ہوئے ہم وقفِ قضا بھی کیوں ہوں؟
کوچہ ء عشق سے اس طرح رہا بھی کیوں ہوں؟

koocha e ishq


Facebook Comments