ہمیں جن کے غم اب بھی مارے ہوئے ہیں


ہمیں جن کے غم اب بھی مارے ہوئے ہیں
وہ سمجھے کہیں اور ہارے ہوئے ہیں

نہ دیکھا کبھی مُڑ کے پھر عاشقی میں
کہاں ،کس طرح،کب خسارے ہوئے ہیں

یہ اُجڑا نظر آرہا ہے جو جیون
اِسے عشق میں ہم سنوارے ہوئے ہیں

اُدھر تم ہمارے ہوئے کب ، اِدھر ہم
نہ ہو کر تمہارے، تمہارے ہوئے ہیں

تری کھوج میں اُس فلک تک گئے ہم
جہاں ماند سب چاند تارے ہوئے ہیں

کہیں خواب و خار اور کہیں اشک شاہیں
ہم آنکھوں میں سب کچھ اُتارے ہوئے ہیں


Facebook Comments