میں بے امان ہوں، وہ تو اماں میں رہتا ہے



ہر ایک خواب میں حرف و بیاں میں رہتا ہے
وہ ایک شخص جو دل کے مکاں میں رہتا ہے

نہ دن نکلتا ہے اُس کا،نہ شام ہوتی ہے
اب اِس طرح سے بھی کوئی جہاں میں رہتا ہے

یقین ہے کہ وہ مجھ پر یقین رکھتا ہے
گمان ہے تو وہ اب تک گماں میں رہتا ہے

میں اس طرح سے ہوں آزاد اپنی دنیا میں
کہ جیسے کوئی پرند آشیاں میں رہتا ہے

رکھا ہوا ہے حفاظت کے ساتھ اسے دل میں
میں بے امان ہوں، وہ تو اماں میں رہتا ہے


Facebook Comments