خوش فہم لوگوں کے پیار کا نغمہ ۔۔ ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
یہ خوش فہم لوگ بھی خوب ہوتے ہیں ۔سمجھتے ہیں کہ ان کے بغیر یہ دنیا ادھوری ہے۔سمجھتے ہیں کہ یہ اگرنہ ہوں گے توجیسے کاروبار دنیا ہی رک جائے گا۔ ہم جیسے لوگ،بالکل ہم جیسے ،کہ جنہیں کوئی اگریہ
تازہ ترین
یہ خوش فہم لوگ بھی خوب ہوتے ہیں ۔سمجھتے ہیں کہ ان کے بغیر یہ دنیا ادھوری ہے۔سمجھتے ہیں کہ یہ اگرنہ ہوں گے توجیسے کاروبار دنیا ہی رک جائے گا۔ ہم جیسے لوگ،بالکل ہم جیسے ،کہ جنہیں کوئی اگریہ
ابھی اپنی بے چینی کو قراردینے کے لئے کاغذ ،قلم لے کے بیٹھی ہی تھی کہ ایک بُر ی خبر نے آنکھیں مزید نم کر دیں۔آج کادن ویسے بھی میرے لیے انتہائی نامعتبر ہے کیونکہ معتبر زمانے کیلئے کسی بیٹی کی
نہ جانے ادیبوں شاعروں نے دسمبر پر کیسے رومانوی نظمیں کہہ ڈالیں؟ کیسے اسے اپنی غزلوں کا موضوع بنا لیا؟ ۔۔ ہمیں تو جب بھی یہ ستم گر ملا اس کے دامن میں ہجر ہی ہجر ملا ۔۔ اس کی آہٹوں میں ، اس کی یخ
[کیا آج معیاری ادب تخلیق ہورہا ہے؟ [ادب پیچھے ادیب آگے ایک مشکل سا سوال، مگر ایک آسان اور سیدھا سادہ جواب کہ ’’نہیں‘‘ یہ سچ ہے کہ آجغزل، نظم اور افسانہ لکھنے والے بہت لوگ ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ
یہ دکھ بھی عجیب ہوتے ہیں۔ تنہائیوں، محرومیوں،محبتوں اور جدائیوں کے دکھ ، کہیں انت ہی نہیں ٹھہرتاان کا۔ کبھی گھٹن بن کر دل کو مٹھی میں کر لیتے ہیں اور محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انت ہو گیا اور کبھی دور