اس کی طلب میں راہ کو تکتی ہے زندگی
اس کی طلب میں راہ کو تکتی ہے زندگی آنکھوں میں وقت شام چمکتی ہے زندگی تیرے لئے جب آنکھ برستی ہے رات کو پھردل کے ساتھ ساتھ سلگتی ہے زندگی دکھ سے نڈھال ہوکے جب روتی ہیں بیٹیاں پھر ان کے لیکھ دیکھ کر
تازہ ترین
اس کی طلب میں راہ کو تکتی ہے زندگی آنکھوں میں وقت شام چمکتی ہے زندگی تیرے لئے جب آنکھ برستی ہے رات کو پھردل کے ساتھ ساتھ سلگتی ہے زندگی دکھ سے نڈھال ہوکے جب روتی ہیں بیٹیاں پھر ان کے لیکھ دیکھ کر
زمانے مرے بن بھلا اپنی تکمیل کیسے کرے گا؟ زمانے اگرچہ میں تجھ سے الگ ہوں ترے ہرچلن سے ترے بانکپن سے چمن سے الگ ہوں زمانے میں تری کہانی میں شامل کہانی توہوں پر میں قصہ نہیں ہوں زمانے میں حصہ ترا
چار جانب شام ہے یا گردشِ ایام ہے پھول ، خوشبو اور تارہ زندگی کا نام ہے زندگی کے کھیل کا شاہین عجب انجام ہے حسرتوں کی لاش ہے ، اشکوں بھری اک شام ہے پھول ہے گم ذات میں ، خوشبو گھری حالات میں ہجر کا
دکھ کے لمحوں میں مرا ایک سہارا ماں ہے میں اگر ڈوبتی کشتی ہوں کنارہ ماں ہے اُس کے قدموں میں جو جنت ہے تو مطلب یہ ہے آسمانوں سے جسے رب نے اتارا ماں ہے خوشبو ایسی کہ مری روح تلک مہکی ہے روشنی ایسی
افسوس مجھ کو اُس نے اتارا ہے گور میں جس کے لئے فلک سے اُتاری گئی ہوں مَیں
ref=”https://www.drnajmashaheen.com۔/? سوچ کا سفر سفر تو اتنا سا تھا کہ جو پھول سے بچھڑی خوشبو نے ایک زمانے سے دوسرے زمانے تک کرنا تھا۔ ایک فرق روپ کا روح سے اور ایک خیال مکاں سے لامکاں تک
زخموں سے کہاں ، لفظوں سے ماری گئی ہوں مَیں جیون کے چاک سے یوں اتاری گئی ہوں مَیں مجھ کو مرے وجود میں بس تُو ہی تُو ملا ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں افسوس مجھ کو اُس نے اتارا ہے گور میں جس
دل دیس تمہارا مسکن تھا اس میں تو تمہارا جیون تھا اس میں تو تمہاری دھڑکن تھی دل ہی تو تمہارا گلشن تھا اس میں تو تمہاری خوشیاں تھیں اک دل کا دل سے بندھن تھا اے جان بتاؤ پھر تم نے دل دیس کو کیوں
عجیب ہوتی ہے یہ محبت نصیب والوں کے دل میں جب بھی یہ جاگتی ہے تو پہلے نیندیں اُجاڑتی ہے یہ جھومتی ہے، یہ ناچتی ہے یہ پھیلتی ہے،یہ بولتی ہے ہر ایک لمحہ ہر ایک وعدے کو تولتی ہے یہ اپنے پیاروں کو