یہ مجموعہ ادب کی مستقل جاگیر ہو جائے
جو ہے ’’ تاریخِ آئندہ ‘‘ وہاں تحریر ہو جائے
مرا ہے نام نجمہ اور میں ’’ آنکھیں بند رکھتی ہوں ‘‘
مرے خوابوں کی دلگش اب کوئی تعبیر ہو جائے
بہت عمدہ ہیں یہ نظمیں ، بہت دلکش ہیں یہ غزلیں
جو شحص اِن کو پڑھے ، دل پر بہت تاثیر ہو جائے
عجب درد و الم کی کیفیت غزلوں میں ملتی ہے
نظر سے جس کی یہ گزریں ، وہی دلگیر ہو جائے
یقیناًآج کے اردو ادب میں اک اضافہ ہے
ادب آئندہ ،کا ہر شعر پر تعمیر ہو جائے
ثمر بانو صدارت کیلیے تشریف لائی ہیں
الٰہی وقت یہ ، تاریخ میں تحریر ہو جائے
یہ نجمہ شاہین کھوسہ کی عجب تخلیق ہے مشتاق
جو لفظوں میں ہے پیدا دل میں وہ تنویر ہو جائے
سخن ور فورم کے زیرِ اہتمام ’’ میں آنکھیں بند رکھتی ہوں‘‘ کی تعارفی تقریب میں پڑھی گئی نظم