تلخیاں اور بے بسی ، ویرانیاں


26788_1413137294755_7268943_nتلخیاں اور بے بسی ، ویرانیاں
چار جانب ہیں عجب حیرانیاں

پیاس جب باقی نہیں چشمے ہیں کیوں
کیا کروں دریا کی اب طغیانیاں

روح سے محروم ہے اب یہ بدن
اورکچھ راہیں بھی ہیں انجانیاں

پھول خوشبو، وہ سفر اور وہ نگر
خواب میں آنکھوں کی بس حیرانیاں

ساتھ ہی رہتی ہے یادوں کی مہک
کون بھولے دل کی یہ نادانیاں

ڈال کر مشکل میں خود کو آج پھر
ڈھونڈنے نکلی ہوں کچھ آسانیاں


Facebook Comments