زندگی جب بھی روبرو آئی
میں ہر اک دکھ کو خود ہی چھو آئی
جب بھی اس کا خیال آیا ہے
اپنے دل سے بھی مشکبو آئی
ہے عجب رت یہ میرے گلشن میں
لے کے دامن میں جو لہو آئی
خار کچھ اور منتظر دیکھے
کر کے دامن کو جب رفو آئی
میں نے دیکھی نہیں تھی جو صورت
کیوں مرے دل میں ہو بہو آئی
میں نے شاہین اسے پکارا جب
اپنی آواز کوبکو آئی