سلام بحضور امام عالی مقام
کربل والوں کے دم سے ہے ،ہم کو پیارا ماتم
اپنے دکھوں میں اس جیون کا، بس ہے سہارا ماتم
جہاں پہ مشکیزے پر تیر لگا تھا اک ظالم کا
کرتا ہو گا نہر ِفرات کا ،اب وہ کنارہ ماتم
جب تاریکی میں بی بی زینب کے دکھ کو سوچا
ان پلکوں پر چمک اٹھا تھا ، ایک ستارا ماتم
کربل کے دامن میں سیکھیں عشق کی رمزیں ساریں
نیزے پر ہے محو تلاوت، راج دلارا ماتم
عشق نے ہجر ووصل کو جب اک جیساہی ملبوس کیا
کیا جانے پھر کون سے دکھ کاہے یہ اشارہ ماتم
تپتی ریت پہ وہ ننھی معصوم سسکتی جانیں
جن کے لہو سے ظلم نے ہر اک دل میں ابھارا ماتم
اپنا جیون تو شاہین بہے، بس اس دھارے میں
ایک کنارہ گریے والا، ایک کنارہ ماتم
ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ