طے ان سے روزِ حشر ملاقات ہوگئی


طے ان سے روزِ حشر ملاقات ہوگئی
ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہوگئی

جب سے کسی سے ترکِ ملاقات ہوگئی
آنسو گرے کچھ ایسے کہ برسات ہوگئی

اہل جنوں کو جشنِ چراغاں سے کیا غرض
صحرا کی چاندنی میں بسر رات ہوگئی

دل کی خلش سے بارہا بیتاب ہوگئے
آخر کو اشکِ خوں مری سوغات ہوگئی

چاہت میں شاہیں خوب کرامات ہوگئی
میں جیتنا چاہی تھی مجھے مات ہوگئی


Facebook Comments