مدتوں سے دربدر ہے زندگی


مدتوں سے دربدر ہے زندگی
یعنی خود سے بے خبر ہے زندگی

جب اسے اس کا پتہ ملتا نہیں
کیوں یہ مصروفِ سفر ہے زندگی

کچھ نہیں تشنہء لبی ہے چار سو
دھوپ صحرا رہگزر ہے زندگی

پھر دیارِ یار میں عقدہ کھلا
جیسے بس گردِ سفر ہے زندگی

وہ کہاں ہے یہ اگر ہے راستہ
میں کہاں ہوں یہ اگر ہے زندگی

زندگی میں زندگی مل جائے تو
موت سے بھی معتبر ہے زندگی


Facebook Comments