کیا تھا اک بار اگر
تم نے بھی اعترافِ وفا کیا ہوتا
زمانے سے تجھ کو بھی جدائی کا گلہ ہوتا
جرمِ وفا کے معنی کو
تم نے بھی پڑھا ہوتا
جس نے دل سے تجھے چاہا تھا
کبھی اُس کو اپنا بھی کہا ہوتا
دلِ نامعتبر کو کچھ تو رتبہ دیا ہوتا
ہاں یہ بھی حقیقت ہے جاناں
غموں کی دھوپ کڑی ہے بہت
نہیں دیتا اس میں ساتھ کوئی
گلزار راہوں کے ساتھی ہیں بہت
کانٹوں پہ نہیں چلتا ساتھ کوئی
غموں میں تیرے ساتھ رہے
یہ مجھ کو بھی منظور نہیں
بس تیرے اعتراف سے جاناں
تیرے چند لفظوں کا آسرا ہوتا
اک تیرے اعتراف سے
جیون کی جلتی راہگزاروں میں
جینے کا حوصلہ ملا ہوتا
اک بار
بس ایکبار
کاش تم نے اعتراف وفا کیا ہوتا
تازہ ترین
- متفرقجشن آزادی مبارک 2024
- متفرقٹوٹے تارے سے ہوئی مات
- متفرقمیری زندگی میں تجھ سے بہت تھک کے جا رہی ہوں
- متفرقزمانے کیا لکھے گا تو اپنی تاریخ میں
- متفرقجشن آزادی مبارک
- متفرقجشن آزادی مبارک
- متفرقڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
- متفرقڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
- فوٹو گیلرینشتر میڈیکل کالج ،،،،کلاس فیلوز کے ساتھ ایک یادگار دن18-12-29
- متفرقکچھ یادیں۔۔۔۔۔کچھ یادگار پروگراموں کی یادگار تصاویر