نظم ۔۔ جب بھی میری تصویر دیکھے


اسے کہو جب بھی وہ میری تصویر دیکھے
میری آنکھوں میں چھپے گرداب پڑھ لے

مرے بے رنگ ہونٹوں کی خموش زباں کو سمجھے
اور میری ژویدہ پیشانی مانند کتاب پڑھ لے

میرے اوراق میں بکھرے ہوئے لفظوں کو سمیٹے
گردش دوراں سے جو ملے وہ عذاب پڑھ لے

میرے شب و روز کا محور ہے اسکا ہجر و فراق
دشت جنوں میں جو پائے ہیں وہ عتاب پڑھ لے

اسے کہو کہ میری روح کے کرب کو بھی سوچ
ظلمت دوراں نے جو کیے ہیں بر با د
میرے وہ خواب پڑھ لے
اسے کہو میں اسکے ذکر میں رہوں نہ رہوں
وہ ہے میرا حرف طلب ، میرا انتساب پڑھ لے

tasweer


Facebook Comments