نظم ۔۔ کتنا سکوں ہے یہاں ۔۔(ایک ہی سوچ)


میں اُس سے کہتی !
یوں اپنے سینے پہ میرا سر نہ رکھو
میں صدیوں کی جاگی ہوں
مجھے نیند آجائیگی
وہ بڑے مان سے بازو پھیلاتا
مجھے سینے سے لگاتا اور بہت پیار سے
سرگوشیوں میں کہتا
آؤ ۔۔۔۔۔۔
آؤ میری جاں
میرے بازوؤ ں میں سو جاؤ
ابھی جدائی میں کچھ وقت باقی ہے
تم بھی چند سانسیں جی لو
آؤ زندگی میں کھو جاؤ
بساؤ خواب آنکھوں میں
کچھ دیر کو سو جاؤ
اور جب وصل و قُرب کے ان حسین لمحوں میں
مجھے نیند سی آنے لگتی
میں دل میں سوچتی
’’ کتنا سکون ہے یہاں ‘‘
اتنے میں سر شا ر سے مدہوش لہجے میں
اپنی بھر پور صدا میں وہ کہتا
کتنا سکون ہے یہاں


Facebook Comments