کہوں نعت کیسے، سلیقہ سکھا دو
میری سانس کو موجِ خوشبو بنا دو
گھری ہوں میں کب سے پریشانیوں میں
میں عاجز ہوں آقا، مجھے حو صلہ دو
تغافل میں جینا ہے شیوہ ہمارا
ذرا خوابِ غفلت سے ہم کو جگا دو
گناہوں نے گھیرا ہے انسانیت کو
مجھے کملی والے، ردا میں چھپا دو
شبِ تیرہ و تار میں میرے آقا
رخِ پاک سے اپنے پردہ اٹھا دو
فراواں ہو ذوقِ عبادت ہمیشہ
مرے دل سے دنیا کی چاھت مٹا دو
محبت ہو تیری مری بندگی میں
مجھے دین و نیا میں اچھا بنا دو