کسی کو میں اب تک خدا لکھ رہی ہوں


کسی کو میں اب تک خدا لکھ رہی ہوں
میں مجرم نہیں پر سزا لکھ رہی ہوں

کیا جس نے دامن کو خوشیوں سے خالی
اس کیلئے بھی دعا لکھ رہی ہوں

بنا ہے جو اب تک سبب تیرگی کا
ستاروں کی اس کو ردا لکھ رہی ہوں
کیا خاک کو آسماں اس دل نے
میں زخموں کو ہی اب دوا لکھ رہی ہوں

برسنے کے قابل کبھی بھی نہیں تھا جو
میں گھنگھور اس کو گھٹا لکھ رہی ہوں

میں ہوں ہیر اپنی وفا میں ابھی تک
سو رانجھے کی خود کو صدا لکھ رہی ہوں


Facebook Comments