نظم ۔۔ وہ رت اب نہ آئے گی


کبھی جو لوٹ کے تم آؤ گے جاناں
تم کو یاد آئیں گے دن وہ سارے
وہ بیتی باتیں وہ لمحے پیارے
جب انجانی ، ان دیکھی گلیوں میں
دو دل مہک رہے تھے
ایک منزل کے بن کے متلاشی
انجان راہوں میں بھٹک رہے تھے
یونہی بے دھیانی کے کسی ایک پل میں
جب بھی جاناں تم کو خیال آئیگا
بھول کے سارے اندیشہ و غم
دل تمہارا بھی مسکرائے گا
اور یونہی چلتے چلتے کبھی
جب ان راہوں سے گزرو گے جاناں
جہاں ایک شجر قصہ سنائے گا تم کو
دو روحوں کا ملنا دکھائے گا تم کو
وصل و فراق کی روداد وہ ساری
ٹھہر ٹھہر کے سسکیوں کے درمیاں بتائیگا تم کو
تو ایسے بے کل ، بے قرار لمحوں میں کہیں
آنکھیں تو تیری بھی بھر آئیں گی
رہ رہ کر بھولا وہ منظر دہرائیں گی
پھر وہ جدائی کا منظر و محشر
رہ رہ کے تم کو بھی یاد آئے گا
مگر موسم ووقت کی لکیروں میں جاناں
رُت وہ محبت کی بدل جائے گی
چاند کی چاندنی بھی ڈھل جائے گی
وہ پھول تارے بھی ہوں گے شاید
وہ لوگ پیارے بھی ہوں گے شاید
نگاہیں تمہاری جنہیں ڈھونڈتی ہوں گی
وہ تمھارے پیارے نہ ہوں گے شاید
ہاں ہم تمہارے نہ ہوں گے شاید


Facebook Comments