اس سے بڑھ کر مری وفا کا کوئی نہیں گواہ


اس سے بڑھ کر مری وفا کا کوئی نہیں گواہ
غزلیں ، نظمیں ، سجدے،آنسو اور اِک شب سیاہ

ہر اِک گام پہ ہوتا ہے کیوں ارمانوں کا خون
صرف سلامت رہ جاتے ہیں کیوں منصب اور جاہ

اسی لیے تو روشن مصرعے روشنیاں پھیلائے
آنکھ میں روشن تارہ چمکے ، سوچ میں کامل ماہ

اک لمحے کی خوشی کا ایسے دینا ہے تاوان
ہم نے دکھ سے کرنا ہے اب ساری عمر نبھاہ

پھول بھی شاہیں بن جاتے ہیں ارمانوں کی دھول
سیج کی راہ جو بن جاتی ہے بس مقتل کی راہ

nnnn

Facebook Comments