جو دردِ محبت مجھے معلوم ہے جاناں
بس تیرے حوالے سے ہی موسوم ہے جاناں
یہ وصل کے ہر پَل کی مجھے یاد دلائے
یہ ہجر کا لمحہ بڑا معصوم ہے جاناں
جو نام زمانے نے کھرچ کر تھا مٹایا
وہ اب بھی مرے دل پہ ہی مرقوم ہے جاناں
سوچوں ،تجھے دیکھوں ، تجھے چاہوں ،تجھے لکھوں
جینے کا تو بس اب یہی مفہوم ہے جاناں
جو بھی ہے خوشی وہ تو ہے بے ربط ابھی تک
اور درد ہے جتنا بھی وہ منظوم ہے جاناں
ہر دکھ کا مرے دل کو یہاں پورا یقیں ہے
امید خوشی کی بڑی موہوم ہے جاناں