جو کھو چکے ہیں وہ منظر تلاش کرتی ہوں


جو کھو چکے ہیں وہ منظر تلاش کرتی ہوں
بکھر گئے ہیں جو پیکر تلاش کرتی ہوں

کبھی تلاش جو کرنا ہو اپنا آپ مجھے
تو اُ س کی ذات کے اندر تلاش کرتی ہوں

بچھڑ گئی ہوں میں اُس سے مگر نہیں بچھڑی
جو بند اُس نے کئے در تلاش کرتی ہوں

کبھی جو حد سے گزر جائے دکھ تو ہنستی ہوں
خوشی نہیں جو میسر تلاش کرتی ہوں

قریب رہ کے بھی کرتی رہی تھی قرب تلاش
میں چاہتوں کے ہی زیور تلاش کرتی ہوں

یہ آرزو ہے صنم کو قریب تر دیکھوں
سو ریگزار میں پتھر تلاش کرتی ہوں

کروں گی اس کا طواف عمر بھر میں بس شاہیں
اب اپنا مرکز و محور تلاش کرتی ہوں


Facebook Comments