جیون میں دائمی سی کوئی شام کر گیا
وہ رَت جگے اَبد کے مرے نام کر گیا
تصویر تھی جو آنکھ کے پردے پہ رہ گئی
اک عکسِ خاص تھا وہ جسے عام کر گیا
حرفِ وفا کو حرفِ غلط کہہ کے ایک شخص
میرے یقیں کو کیوں بھلا ابہام کر گیا
کتنے ہی زخم خود مرے دامن میں آ گئے
ہر اک خوشی کو صورتِ آلام کر گیا
اک چاند تھا جو روح کے صحرا میں کھو گیا
اک درد تھاوہ جس کو لبِ بام کر گیا
شاہین جس کا نام ہی بس میرا نام تھا
جاتے ہوئے وہ کیوں مجھے گم نام کر گیا