زحمت کبھی کبھی تو مشقت کبھی کبھی


544579_4382261521005_2007060278_nزحمت کبھی کبھی تو مشقت کبھی کبھی
لگتی ہے زندگی بھی مصیبت کبھی کبھی

پہلو میں جاگتی ہے محبت کبھی کبھی
آتی ہے ہاتھ درد کی دولت کبھی کبھی

اب تک ترے بغیر مَیں زندہ ہوں کس طرح
ہوتی ہے اپنے آپ پر حیرت کبھی کبھی

اک پل کا جو وصال تھا اُن ماہ و سال میں
دیتا ہے ہجر میں بھی رفاقت کبھی کبھی

چھیڑے وفا کاگیت کوئی نغمہ ساز جب
خود سے بھی ہونے لگتی ہے وحشت کبھی کبھی

اک رات ہجر کی ہے مسلسل ہمارے ساتھ
تم پر گزرتی ہو گی قیامت کبھی کبھی

سلگی ہے تیری یاد میں یہ روح رات دن
دینے لگی ہے لَو یہ رفاقت کبھی کبھی

دنیا کے واسطے جو بہت بے شعور تھا
اُس سے ملی ہے عشق کو وقعت کبھی کبھی

مجھ کو تری جفا کا تو شکوہ نہیں مگر
آتی ہے یوں ہی لب پہ شکایت کبھی کبھی

میں درد سے نجات کی طالب نہیں مگر
شاہین کم ہو تھوڑی سی شدت کبھی کبھی


Facebook Comments