زندگی میں یہ کیسی خوشی دے گیا
مجھ کو جاتے ہوئے شاعری دے گیا
اشک آنکھوں میں، راتوں کو دکھ ہجر کا
میں نے جو کچھ نہ مانگا وہی دے گیا
تیرے بن میرا جیون ہی تاریک تھا
تُو نے اچھا کیا روشنی دے گیا
کیا ستم یہ ستم یا کرم ہے ترا
موت مانگی تھی اور زندگی دے گیا
مجھ کو شاہیں سلیقہ ملا عشق سے
عشق ہی پھر مجھے آگہی دے گیا