غم جو دل کو لاحق ہے میں آنکھ میں بانٹنا چاہوں


غم جو دل کو لاحق ہے

غم جو دل کو لاحق ہے

غم جو دل کو لاحق ہے میں آنکھ میں بانٹنا چاہوں
رات کے ہر اک غم کا منظر خواب میں جھونکنا چاہوں

توڑ دوں پاگل دل کو، یا سمجھا کر رام کروں میں
درد جو بسا ہوا ہے روح میں، اُس کو نوچنا چاہوں

میں چاہوں وہ جیون کے کچھ پل بس مجھ کو سونپے
اور پھر اپنا پورا جیون اُس کو سونپنا چاہو

تیرے بعد ہے آنکھ سمندر، درد کی لہریں اس میں
اور ان لہروں کو میں کیوں پلکوں سے روکنا چاہوں

ٹھہر گئے ہیں تیرے خیال کے جتنے بھی تھے موسم
اُس رت کی ہر ایک کلی کو شاخ سے نوچنا چاہوں

میرا چہرہ کہہ دیتا ہے جو کہنا ہو مجھ کو
میری آنکھیں بول اٹھتی ہیں جو میں بولنا چاہوں


Facebook Comments