قربتِ گل ہمیں نہ راس آئی


قربتِ گل ہمیں نہ راس آئی
روز ڈستی رہے گی تنہائی

اس میں رستے کا تو کمال نہیں
ہم نے ٹھوکر اگر نہیں کھائی

ہم تو سب کو امیر لگتے ہیں
دولتِ درد جب سے ہے پائی

جب مری آنکھ ہی نہیں برسی
پھر تری یاد دل میں کیوں آئی

منزلو ں پر پہنچ کے بھٹکے ہیں
دھند آنکھوں پہ کس طرح چھائی

موت لکھ کر مری ہتھیلی پر
زندگی آپ بھی تو شرمائی


Facebook Comments