نظم ۔۔ آپ کون ؟


عجیب سی یہ بات ہے
کہ جو مرایقین تھا
جو تپتے راستوں میں میرے واسطے گلوں کی سر زمین تھا
کہ جو مرا گمان تھا
جو ابر تھا مرے لئے جو میرا آسمان تھا
جو میری ابتدا تھا اور مرا جو اختتام تھا
جو میری صبحِ زندگی جو میرا آسمان تھا
ازل سے جو ابد تلک وفا کا سائبان تھا
بہت ہی مہربان تھا
جو مرکزِ نگاہ تھا
جو میری بارگاہ تھا
وہ ایک دن ملا مجھے بہت ہی تیز دھوپ میں
اک اجنبی کے روپ میں
وہ ہجر میں بسے ہوئے سے ماہ و سال دے گیا
چلا گیا مگر مجھے وہ اک سوال دے گیا
میں سوچتی ہوں آج بھی
رکا تھا سُن کے چاپ کون
جو کہہ رہا تھا’’ آپ کون ؟‘‘


Facebook Comments