نظم ۔۔ اجنبی مسافر تم


اجنبی مسافر تم
اجنبی سی راہوں کے
اجنبی مسافر تم
اجنبی سی راہوں کے
اجنبی مسافر ہم
جانے کتنی صدیوں سے
زندگی کے رستے پر
اوراس سفرمیں تم
ایک پل کورکتے ہو
اجنبی سی راہوں کی
اجنبی مسافت میں
دردکی صداؤں کو
ایک سازدیتے ہو
سرپھری ہواؤں کو
دل کے اس دریچے میں
وصلِ جاں کے لمحوں کا
ایک راز دیتے ہو
بے جواز لمحوں کو
کیوں جواز دیتے ہو؟
11426259_10207297413299905_6155754370953907136_n

Facebook Comments