نظم ۔۔ اُسے عید مبارک کہتی ہوں


آج بھی برسوں بعد مرے
کانوں میں صدا تیری آئے
مَیں چاند ہوں جاناں ،چاندہوں مَیں
سُن چاند ہوں تیری عید کامَیں
پیغام ہوں ایک نوید کامَیں
رنگوں سے سجی ،خوشبومیں بسی
ہردید کا اک انعام ہوں مَیں
پیغام ہوں مَیں
وہ جوتیری صدا کالمحہ تھا
مری ساکن روح میں اُتر گیا
ُاُس لمحے نے کیسے ہم کو شاداب کیا ،نایاب کیا
دل کی بنجر جومِٹی تھی اس کو کیسے سیراب کیا
ہرخارکو پھول کیا اس نے ،ہرذرے کو مہتاب کیا
وہی لمحہ میری حیات بنا
وجہِ تکمیلِ ذات بنا
اسی اک لمحے میں آج تلک
مری روح کہیں پر اٹک گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔
پھراک لمحہ وہ بھی آیا
جب میرا چاندہی ماند ہوا
کوئی دید رہی ،نہ ہی عید رہی
نہ ہی خوشیوں کی امید رہی
پھر عید نہ اتری آنگن میں
اک لمحہ ایسے محیط ہوا
میں اپنی ذات میں سمٹ گئی
اور خوشیوں کی ہراک رُت پھر
مرے دروازے سے پلٹ گئی
لیکن جب عید کا دن آئے
وہی لمحہ لوٹ کے آتا ہے
وہی لہجہ لوٹ کے آتا ہے
وہی چاند نظر میں سماتا ہے
کس حال میں اب وہ رہتا ہے
کس حال میں اب میں رہتی ہوں
اُسی دھارے میں بس بہتی ہوں
اُسے عید مبارک کہتی ہوں
اُسے عید مبارک کہتی ہوں

11760295_10207615071801169_344007352240848955_n


Facebook Comments