دیکھ مسیحا میرے لب پر کب سے ایک سوال
کیسے چھیلوں اپنی آنکھ سے میں اس غم کی چھال
ایک پرندہ قید میں ہے اک مدت سے بے حال
اندر ہجر کا موسم ہے اور باہر وصل کا جال
جنم جنم کے بچھڑے چل کر ایک نکالیں فال
کتنے موسم باقی ہیں اور کتنے ماہ و سال
کتنے آنسو تیری ہیں اور کتنے میرے باقی
اور کہاں تک پھیلا ہے یہ دکھ کا اک جنجال
حدِ نظر تک تاریکی میں درد بھرا ہے راگ
اور اس راگ نے چھینے مجھ سے جیون کے سُر تال
اک چڑیا کُرلاتی تھی بس تنہا پنجرے بیچ
اور باہر کوئی پھول اٹھائے پوچھ رہا تھا حال
ہجر کی تاریکی خوشیوں پر روز کرے اب وار
آج مسیحا لے کر آجا کرنوں کی تو ڈھال
دکھ یہ کیسا ، جس سے میری آنکھیں اب ویران
اور ویرانی میں گزرے ہیں بس یہ ہجر کے سال
تازہ ترین
- متفرقجشن آزادی مبارک 2024
- متفرقٹوٹے تارے سے ہوئی مات
- متفرقمیری زندگی میں تجھ سے بہت تھک کے جا رہی ہوں
- متفرقزمانے کیا لکھے گا تو اپنی تاریخ میں
- متفرقجشن آزادی مبارک
- متفرقجشن آزادی مبارک
- متفرقڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
- متفرقڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
- فوٹو گیلرینشتر میڈیکل کالج ،،،،کلاس فیلوز کے ساتھ ایک یادگار دن18-12-29
- متفرقکچھ یادیں۔۔۔۔۔کچھ یادگار پروگراموں کی یادگار تصاویر