اے خدا ، اک دعا
اک دعا، اے خدا
آج کعبے کا دیدار میں نے کیا
آج تُو نے مکمل کیا ہے مجھے
رحمتوں کو مرا یوں سہارا کیا
خاک تھی ، آسماں کا ستارہ کیا
بس یہیں اب سپردِ زمیں کر مجھے
اپنے ہی شہر کی اب مکیں کر مجھے
کر غلام اب مجھے
مجھ کو باندی بنا
اے خدا، اک دعا
اک دعا، اے خدا
مجھ کو واپس نہ بھیج اُس جہاں میں کبھی
نفرتیں ہیں جہاں
ظلمتیں ہیں جہاں
ہر طرف ظلم کا، جبر کا راج ہے
بے بسی کا بسیرا جہاں آج ہے
اے خدا میں تہی دست آئی یہاں
پھر بھی سب کچھ مجھے آج یوں مل گیا
میں دکھی تھی ، یہاں پر سکوں مل گیا
واسطہ ہے تجھے تیرے محبوب کا
چاہے زندہ رہوں یا کہ مر جاؤں میں
اُس جہاں میں نہ اب لَوٹ کر جاؤں میں