اے زندگی میں تجھ سے
بس اتنا پوچھتی ہوں
منزل کہاں ہے میری ؟کچھ تو مجھے بتا دے
بھٹکی ہوئی مسافر ، رستہ مجھے دکھا دے
صبحِ ازل کہاں ہے ؟
شامِ ابد کہاں ہے ؟
موت و حیات کیا ہے ؟
یہ کائنات کیا ہے؟
جسموں کی موت کیسی ؟
روحِ حیات کیا ہے ؟
میرا وجود کیا ؟
اور میری ذات کیا ہے؟
سورج کی ہر کرن میں کیوں جستجو سجن کی ؟
ہر پھول ہر کلی میں کیوں آرزو ملن کی ؟
صبحِ وصال کیا ہے ؟
شامِ فراق کیا ہے ؟
میں گلشنِ وفا کی ، بچھڑی ہوئی کلی ہوں
کرنیں مرا تبسم ،شبنم ہیں میرے آنسو
روؤں کہ مسکراؤں ؟
کیسے یہ بھید پاؤں ؟
گر ہو سکے تو مجھ کو
اے زندگی بتا دے
بھٹکی ہوئی مسافر
رستہ مجھے دکھا دے