نظم ۔۔ سوال کر کے کیا ملا ؟


سوال کر کے کیا ملا
مرے عروج کو تجھے زوال کر کے کیا ملا
یہ عشق اک گلاب تھا
تجھے گلاب کو یوں پائمال کر کے کیا ملا
یقیں میں بد گمانیاں مثال کر کے کیا ملا
میں جانتی تھی ہر جواب اس نصابِ عشق کا
تجھے اے زندگی مجھے سوال کر کے کیا ملا؟


Facebook Comments