سنو مسافر
یہ دل صحیفہ سہی مگر اس پہ چاہتوں کی
کوئی کہانی رقم نہ ہو گی
کہ چاہتوں کی ہر اک کہانی اداس آنکھوں سے جھانکتی ہے
اداس چہروں پہ ہی رقم ہے
سو میری مانو تو دل صحیفے کو گزرے وقتوں کی داستانوں سے ہی سجاؤ
یہ دل کی زرخیز جو زمیں ہے
تم اس پہ خوشیوں کے رنگ کاڑھو
اسے گلابوں سے ہی سجاؤ
سنو مسافر
محبتوں کا یہ طورِ سینا
بھٹکتے رہنے کا راستہ ہے
بہت بلندی پہ جانے والوں کو منزلوں کی خبر نہیں ہے
کئی مسافر بھٹک چکے ہیں
کہ اُن کو رستے جھٹک چکے ہیں
ہر اک مسافر کے راستے میں نہ کوئی جنت نہ کوئی دوزخ
اگر ملا بھی کسی کو کچھ تو
ملا ہے بس ہجر کا ہی برزخ
ہاں کچھ مسافر جو طورِ سینا کی عشق منزل پہ جا کے ٹھہرے
اُنہیں بھی مایوسیاں ملی تھیں
اُنہیں تجلی نہیں ملی تھی
کوئی تسلی نہیں ملی تھی
سو وہ محبت کی آیتوں کے بغیر لوٹے
عنایتوں کے بغیر لوٹے
سو اے مسافر
مری جو مانو تو لوٹ آؤ
یہ دل صحیفہ سہی مگر
اس پہ چاہتوں کی کوئی کہانی رقم نہ ہو گی