چاندنی چپ رہی ، روشنی چپ رہی


چاندنی چپ رہی ، روشنی چپ رہی
میری ہر بات پر زندگی چپ رہی

ہم تو گھٹ گھٹ کے اک روز مر جائیں گے
اس گھٹن میں اگر آنکھ بھی چپ رہی

درد میرا بیاں اِن سے کب ہو سکا
شعر خاموش تھے ، شاعری چپ رہی

اک یقیں تھا پلٹ آئے گا وہ ابھی
میں تو بس اُس کی رہ دیکھتی چپ رہی

مجھ کو مقتل میں جس روز بھیجا گیا
سوچتی ہوں میں کیوں اُس گھڑی چپ رہی

میں نے شاہین جیون گزارا ہے یوں

نیند میں بات کی ، جاگتی چپ رہی

chup rahi

Facebook Comments