کرے اگر خواب مہربانی تو نیند آئے


کرے اگر خواب مہربانی تو نیند آئے
تھمے کبھی آنکھ سے جو پانی تو نیند آئے

یہ دیس جس میں ہے نفرتوں کا ہی راج ہر سوُ
محبتوں کی ہو راجدھانی تو نیند آئے

بہت دلاسہ دیا کہ وہ لوٹ آئے گا بس
یہ بات دل نے مگر ہو مانی تو نیند آئے

یہ وسوسوں کی چبھن نے بے خواب کر دیا ہے
ہو ختم گر دل سے بد گمانی تو نیند آئے

وہ اک نشانی سنبھال کر جو رکھی ہوئی ہے
میں خود گنوا دوں جو وہ نشانی تو نیند آئے


Facebook Comments