کیا کیا مہیب دشت دکھائے گی اے وفا


کیا کیا مہیب دشت دکھائے گی اے وفا
لے کر تُو کس طرف کو اب جائے گی اے وفا

رستے میں شام ہو گئی اب تو ذرا ٹھہر
کتنا ہمیں تُو اور تھکائے گی اے وفا

چپ ہیں زمین و آسماں سب دیکھتے ہوئے
کیا کیا اب اور زخم لگائے گی اے وفا

کب تک رہے گی منتظر شامِ وصال کی
کب تک فریبِ دوستی کھائے گی اے وفا

شاہین دورِ جبر میں جینا محال ہے
کب تک ہمارا ساتھ نبھائے گی اے وفا


Facebook Comments