کیسے کہیں کہ کیسے گزاری ہے زندگی


318253_3643113442765_1179191155_n

کیسے کہیں کہ کیسے گزاری ہے زندگی
کیا بوجھ تھی کہ سر سے اتاری ہے زندگی

مقتل تھے گام گام یہ رستہ طویل تھا
اپنے لہو سے ہم نے سنواری ہے زندگی

کرتی ہے خود تلاش یہ کانٹوں کا راستہ
اس واسطے سکون سے عاری ہے زندگی

قائم ہے ایک فاصلہ دونوں کے درمیاں
شک اور یقیں کے ساتھ اب جاری ہے زندگی

میں جانتی ہوں زندگی ہے کرب و اضطراب
سانسوں کے بوجھ سے بڑی بھاری ہے زندگی

شاہین اپنی ہار پر ہے مطمئن کہ بس
اک جیت کے لئے ہی تو ہاری ہے زندگی


Facebook Comments