بانٹ رہے ہیں لمحہ لمحہ ہر جانب یہ روگ
قاتل شہر کے لوگ
اندھیارا ہے گلیوں میں اور رستے سب سنسان
ان رستوں پر بھٹک رہی ہوں میں تنہا حیران
ہر جانب کیوں سوگ
قاتل شہر کے لوگ
قاتل شہر کے رستوں میں کل اُتری ایسی شام
سامنے اک دروازہ تھا اور اک روشن سا نام
باہر تھا اک جوگ
قاتل شہر کے لوگ
جب سے اس نے توڑا ہے اس شہر میں اک پیمان
دکھ ہی میرا مذہب ہے اور دکھ میرا ایمان
دکھ میرا سنجوگ
قاتل شہر کے لوگ