یہ دکھ تخلیق ہوتا جا رہا ہے
سفر تاریک ہوتا جا رہا ہے
کیا ہے اُس کو اپنے ساتھ شامل
یہ دل تفریق ہوتا جا رہا ہے
میں خود سے دور ہوتی جا رہی ہوں
قفس نزدیک ہوتا جا رہا ہے
کسی کو عشق نے عزت عطا کی
کہیں تضحیک ہوتا جا رہا ہے
اماوس بڑھ رہا ہے ، چاند میرا
بہت باریک ہوتا جا رہا ہے