یہ مرا ادراک ، بس مجھ تک ہی کیوں محدود ہے؟
ایک پتھر دل ہی کیوں آ خر مرا معبود ہے؟
پا رہے ہیں منزلیں اپنی سبھی سجدوں سے جب
کس وفا کی راہ میں یہ دل مرا مسجود ہے؟
پھول ، تاروں ، خوشبوؤں سے دل ہوا بیزار اور
دھوپ کانٹو ں کا سفر ہی بس مجھے مقصود ہے
ہجر کے لمحوں میں آنکھوں سے جھڑی تھمتی نہیں
اورتھمے بھی کس لئے وہ درد لا محدود ہے
اس کہانی میں کہیں بھی تذکرہ میرا نہیں
لیکن اِک اِک لفظ میں شاھین وہ موجود ہے