الجھے لیکھ ہیں میرے سائیاں، درد مجھے ہیں گھیرے سائیاں


ریزہ ریزہ ٹوٹ رہی ہوں،اب تومجھ کو جوڑ وے سائیاں
رنج اور غم کا یہ کاسہ اب اپنے کرم سے توڑ وے سائیاں
 
دامن میرا خالی خالی، آنکھیں بھی ہیں مری سوالی
راہ مسلسل ہے یہ جیون، منزل ول اب موڑ وے سائیاں
 
کوئی وظیفہ میں کب جانوں، اپنا من کیا میں پہچانوں
میری منزل تیرا در ہے مت رستے میں چھوڑ وے سائیاں
 
الجھے لیکھ ہیں میرے سائیاں، درد مجھے ہیں گھیرے سائیاں
جیتے جی میں مرہی نہ جاؤں،رحمت کو جھنجھوڑ وے سائیاں
 
جس نے مجھ کو ماردیا ہے ،یہ اجڑاسنساردیا ہے
اس بدبختی اور اس سختی کی اب آنکھیں پھوڑ وے سائیاں
 
میرے اندر مر گیا کوئی، درد سمندر بھر گیا کوئی
ڈوبنے والی جیون کشتی رخ ساحل ول موڑ وے سائیاں
 
ادھ ادھوری ذات ہے میریِ ،بے تاثیر سی بات ہے میری
سن شاہین کی بپتا اب تو ،مت اس کا دل توڑ وے سائیاں
 
ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ

 


Facebook Comments