بے بسی کی شام پر سسکی ہے پہروں زندگی


شام کی دہلیز پر لیں درد نے انگڑائیاں
جاگ اٹھے ہیں غم سبھی اور رو پڑیں تنہائیاں

راستوں پر خاک ہے ، پھولوں سے خوشبو کھو گئی 
دن کا اب امکاں نہیں ہے کھو گئیں رعنائیاں

جب وفا گھائل ہوئی ، دنیا میں جب سائل ہوئی 
گم ہوئیں خوشیاں سبھی ہم کو ملیں رسوائیاں 

ایسے تحریریں مٹیں اور ساری تنویریں بجھیں
ہچکیاں ہی ہچکیاں اب سو گئیں پروائیاں

بے بسی کی شام پر سسکی ہے پہروں زندگی
خواب کی خواہش میں ہم تو کھو چکے بینائیاں


Facebook Comments