خلوص کیوں ہے بے اثر، مجھے نہیں ہے کچھ خبر


خلوص کیوں ہے بے اثر، مجھے نہیں ہے کچھ خبر
کہاں گیا وہ چارہ گر، مجھے نہیں ہے کچھ خبر

کہاں پہ کون ساتھ ہو ، کہاں پہ کون چھوڑ دے
کہاں پہ گم ہو رہ گزر، مجھے نہیں ہے کچھ خبر

وہ لا پتہ ہوں جس نے خود گنوا دیا تھا راستہ
ہوئی کہاں سے در بدر ، مجھے نہیں ہے کچھ خبر

کہاں گیا وہ عہد ہم رہیں گے ساتھ عمر بھر
یہ ہجر کیوں اے ہم سفر، مجھے نہیں ہے کچھ خبر

میں آگ ہوں کہ خاک ہوں کہ گَرد ہوں کہ راکھ ہوں
کہ میں شجر ہوں بے ثمر ،مجھے نہیں ہے کچھ خبر

وہ چارہ گر کہاں گیا ، جو دل میں ہے بسا ہوا
ہے رات کی کہاں سحر ،مجھے نہیں ہے کچھ خبر

خبر نہیں ، خبر نہیں ، کہاں وہ اب مقیم ہے
کہاں سے لاؤں اب خبر،مجھے نہیں ہے کچھ خبر


Facebook Comments