محبت نے مری ہستی میں خشتِ آستاں رکھ دی


محبت نے مری ہستی میں خشتِ آستاں رکھ دی
جبینِ شوق میں خوئے نیازِ دلبراں رکھ دی

متاعِ دین و ایماں ہے ہمارا داغِ پیشانی
وہیں پر بن گیا کعبہ جبیں اپنی جہاں رکھ دی

ہمارے زخمِ دل دیکھو گلابوں سے حسین ترہیں
خدا نے اپنے سینے میں بہار گلستاں رکھ دی

میں اپنی لوحِ دل سے کس طرح اس کو مٹا ڈالوں
مرے پہلو میں جس نے اپنی یادِ مہرباں رکھ دی

مجھے شاہینؔ اپنے گھر میں ہر نعمت میسر ہے
خدا نے اپنی رحمت سے ہر اک عیشِ جہاں رکھ دی


Facebook Comments