یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں


 

320868_2339525453880_1560335_n

یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں
بس اُس کی یادوں کی دھوپ ہے ، اور میں قطرہ قطرہ پگھل رہی ہوں

یہ وصل لمحوں کی روشنی ہے جو دل کی دنیا میں آ بسی ہے
مہکتی یادوں کی چاندنی ہے ، میں جس کی کرنوں سے جل رہی ہوں

رہِ وفا میں بھٹکتی رہتی جو تیرے سپنوں میں گم نہ ہوتی
ترے خیالوں میں جی رہی ہوں ، ترے تصور میں ڈھل رہی ہوں

شکستہ خوابوں کی کرچیاں ہیں جو میری آنکھوں میں چبھ رہی ہیں
میں خار زاروں میں چل رہی ہوں ، میں گرتے گرتے سنبھل رہی ہوں

زمانے بھر کی یہ تلخیاں ہیں جو میرے لہجے میں آ بسی ہیں
مَیں اپنے شعروں میں دھیرے دھیرے ، یہ زہر مایہ اگل رہی ہوں

کروں گی کیا بال و پر کو اپنے قفس میں جینا جو لازمی ہے
کہاں ہے شاہین شادمانی ، دکھوں کی دنیا میں پل رہی ہوں


Facebook Comments